حدیث مبارکہ

0
مصنف :
موضوع :
 - 
ان شہیدوں کی فضیلت جن کے بارے میں ان آیات کا نزول ہوا

{‏ ولا تحسبن الذين قتلوا في سبيل الله أمواتا بل أحياء عند ربهم يرزقون * فرحين بما آتاهم الله من فضله ويستبشرون بالذين لم يلحقوا بهم من خلفهم أن لا خوف عليهم ولا هم يحزنون * يستبشرون بنعمة من الله وفضل وأن الله لا يضيع أجر المؤمنين‏}‏

وہ لوگ جو اللہ کے راستے میں قتل کر دئے گئے انہیں ہرگز مردہ مت خیال کرو بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں (وہ جنت میں) رزق پاتے رہتے ہیں ‘ ان (نعمتوں) سے بےحد خوش ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے عطا کی ہیں اور جو لوگ ان کے بعد والوں میں سے ابھی ان سے نہیں جا ملے ان کی خوشیاں منا رہے ہیں کہ وہ بھی (شہید ہوتے ہی) بے ڈر اور بے غم ہو جائیں گے۔ وہ لوگ خوش ہو رہے ہیں اللہ کے انعام اور فضل پر اور اس پر کہ اللہ ایمان والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔


حدثنا إسماعيل بن عبد الله،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال حدثني مالك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أنس بن مالك ـ رضى الله عنه ـ قال دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم على الذين قتلوا أصحاب بئر معونة ثلاثين غداة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ على رعل وذكوان وعصية عصت الله ورسوله،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال أنس أنزل في الذين قتلوا ببئر معونة قرآن قرأناه ثم نسخ بعد بلغوا قومنا أن قد لقينا ربنا فرضي عنا ورضينا عنه‏.‏

ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا‘کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اصحاب بئرمعونہ (رضی اللہ عنہم) کو جن لوگوں نے قتل کیا تھا ان پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیس دن تک صبح کی نماز میں بددعا کی تھی۔ یہ رعل ‘ ذکوان اور عصیہ قبائل کے لوگ تھے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی تھی۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جو (70 قاری) صحابہ بئرمعونہ کے موقع پر شہید کر دئیے گئے تھے ‘ ان کے بارے میں قرآن کی یہ آیت نازل ہوئی تھی جسے ہم مدت تک پڑھتے رہے تھے بعد میں آیت منسوخ ہو گئی تھی (اس آیت کا ترجمہ یہ ہے) ہماری قوم کو پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے آ ملے ہیں ‘ ہمارا رب ہم سے راضی ہے اور ہم اس سے راضی ہیں۔


حدثنا علي بن عبد الله،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا سفيان،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن عمرو،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ سمع جابر بن عبد الله ـ رضى الله عنهما ـ يقول اصطبح ناس الخمر يوم أحد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم قتلوا شهداء‏.‏ فقيل لسفيان من آخر ذلك اليوم قال ليس هذا فيه‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا عمروسے ‘ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ آپ بیان کرتے تھے کہ کچھ صحابہ نے جنگ احد کے دن صبح کے وقت شراب پی (راوی حدیث) سے پوچھا گیا کیا اسی دن کے آخری حصے میں (ان کی شہادت ہوئی) تھی جس دن انہوں نے شراب پی تھی؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ حدیث میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


اوپرجائیں