حدیث مبارکہ

0
مصنف :
موضوع :
 - 
طلاق کے بیان میں۔

 يا أيها النبي إذا طلقتم النساء فطلقوهن لعدتهن وأحصوا العدة{‏ أحصيناه‏}‏ حفظناه وعددناه،‏‏‏‏ وطلاق السنة أن يطلقها طاهرا من غير جماع،‏‏‏‏ ويشهد شاهدين‏.‏

اے نبی! تم اور تمہاری امت کے لوگ جب عورتوں کو طلاق دینے لگیں تو ایسے وقت طلاق دو کہ ان کی عدت اسی وقت شروع ہو جائے اور عدت کا شمار کرتے رہو (پورے تین طہر یا تین حیض) اور سنت کے مطابق یہی ہے کہ حالت طہر میں عورت کو ایک طلاق دے اور اس طہر میں عورت سے ہمبستری نہ کی ہو اور اس پر دو گواہ مقرر کرے۔ لفظ احصیناہ کے معنی ہم نے اسے یاد کیا اور شمار کرتے رہے۔

حدثنا إسماعيل بن عبد الله،‏‏‏‏ قال حدثني مالك،‏‏‏‏ عن نافع،‏‏‏‏ عن عبد الله بن عمر ـ رضى الله عنهما ـ أنه طلق امرأته وهى حائض على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فسأل عمر بن الخطاب رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مره فليراجعها،‏‏‏‏ ثم ليمسكها حتى تطهر ثم تحيض،‏‏‏‏ ثم تطهر،‏‏‏‏ ثم إن شاء أمسك بعد وإن شاء طلق قبل أن يمس،‏‏‏‏ فتلك العدة التي أمر الله أن تطلق لها النساء ‏"‏‏.‏

ہم سے اسماعیل بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ انہوں نے اپنی بیوی (آمنہ بنت غفار) کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں (حالت حیض میں) طلاق دے دی۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہو کہ اپنی بیوی سے رجوع کر لیں اور پھر اپنے نکاح میں باقی رکھیں۔ جب ماہواری (حیض) بند ہو جائے، پھر ماہواری آئے اور پھر بند ہو، تب اگر چاہیں تو اپنی بیوی کو اپنی نکاح میں باقی رکھیں اور اگر چاہیں تو طلاق دے دیں (لیکن طلاق اس طہر میں) ان کے ساتھ ہمبستری سے پہلے ہونا چاہئے۔ یہی (طہر کی) وہ مدت ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کا حکم دیا ہے۔

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


اوپرجائیں