حدیث مبارکہ

0
مصنف :
موضوع :
 - 
سحری کھانا مستحب ہے واجب نہیں ہے

لأن النبي صلى الله عليه وسلم وأصحابه واصلوا ولم يذكروا السحور.

کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم نے پے درپے روزے رکھے اور ان میں سحری کا ذکر نہیں ہے۔


حدثنا موسى بن إسماعيل،‏‏‏‏ حدثنا جويرية،‏‏‏‏ عن نافع،‏‏‏‏ عن عبد الله ـ رضى الله عنه ـ أن النبي صلى الله عليه وسلم واصل فواصل الناس فشق عليهم،‏‏‏‏ فنهاهم‏.‏ قالوا إنك تواصل‏.‏ قال ‏"‏ لست كهيئتكم،‏‏‏‏ إني أظل أطعم وأسقى ‏"‏‏.

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم وصالرکھا تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی رکھا لیکن صحابہ رضی اللہ عنہم کے لیے دشواری ہو گئی۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا، صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس پر عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صوم وصال رکھتے ہیں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ میں تو برابر کھلایا اور پلایا جاتا ہوں۔



حدثنا آدم بن أبي إياس،‏‏‏‏ حدثنا شعبة،‏‏‏‏ حدثنا عبد العزيز بن صهيب،‏‏‏‏ قال سمعت أنس بن مالك ـ رضى الله عنه ـ قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ تسحروا فإن في السحور بركة ‏"‏‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، سحری کھاؤ کہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔
Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


اوپرجائیں